منگل، 29 ستمبر، 2015

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے حقوق کا مکمل تحفظ کیا جائے گا،وارث کلو



خوشاب نیوز ڈاٹ کام)رکن پنجاب اسمبلی ملک وارث کلو نے اور سیز پاکستانیز کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے حقوق کا مکمل تحفظ کیا جائے گاان کے خون پسینے کی کمائی گئی رقم کا تحفظ کر نا اور ان کے مسائل کو ترجیحی بنیادو ں پر حل کر نا کمیٹی کے فرائض میں شامل ہے وہ ڈی سی او کانفرنس حال جوہرآباد میں ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے اجلاس میں ڈی سی اوضیاء الرحمن ‘ اسسٹنٹ کمشنر خوشاب رانا محمد حسین ‘ ڈی ایس پی صدر محمد ظفر گلزار دیگر افسران کے علاوہ موذہ ہڈالی کی متاثر پارٹیوں کے ممبران فیض محمد عر ف جانی اور مضر حسین وغیرہ موجود تھے دونوں پارٹیو ں کے مابین ایک کھیوٹ کی تقسیم کے سلسلے میں غور کیا گیا دونوں پارٹیو ں کو ایکشن دی گئی کہ اگر وہ اپنی جانب سے ایک ایک غیر جانب دار اور جو ریونیو معاملات کی سوجھ بوجھ رکھتا ہو ۔ثالث مقر ر کرسکتے ہیں جس پر دونو ں پارٹیوں نے ثالثی کے ضمن میں دس روز کا وقت مانگا ڈی سی او نے بتا یا کہ اوور سیز کمیٹی میں متاثرہ دونوں پارٹیو ں کی رضا مندی سے ثالثی کی پروسیڈنگ کے دوران ان پر ما نیٹرنگ بھی کی جاتی ہے تاکہ فیصلہ صاف شفاف ہو اور کسی ہی پارٹی کا حق متاثر نہ ہو ں۔ انھوں نے بتا یا کہ یہ فورم وزیر اعلیٰ پنجا ب میاں شہبا زشریف کے احکا مات اور نوٹیفکیشن کے مطابق قائم ہوا ہے جسے قانونی حیثیت بھی حامل ہے ۔ کمیٹی کے فیصلہ پر عملدرآمد کروانا حکومت کاکام ہے لہذا متاثرہ پارٹیاں کمیٹی کے فیصلے کی پابند ہوگی ایم پی اے ملک وارث کلو نے کہا کہ اس کمیٹی کے قیام کا مقصد لڑائی جھگڑو ں کونسل درنسل متعلق ہونے سے روکنا ہے انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کا یقین دلاتے ہیں کہ متاثرہ خاندانو ں کے لڑائی جھگڑو ں فیصلہ میرٹ اور نیک نیتی سے کیا جائے گا ۔ 

خطرناک بوٹی وادی سون کےمکینو ں اور کا شت کا روں کیلئے وبال جا ن بن گئی



نوشہرہ وادی سون (نمائندہ خصوصی)شہر اور اس کے گردونواح میں ایک خا ص قسم کی جنگلی بو ٹی علا قوں کے مکینو ں اور کا شت کا روں کیلئے وبال جا ن بن گئی یہ بو ٹی گا جر بو ٹی کے نام سے پہچا نے جا نے والی یہ جنگلی بو ٹی وادی سون کی سڑکو ں کے اطراف اور کھیتو ں میں اگی ہو ئی ہے اس بو ٹی کو چھو نے والے کا شتکار افراد الرجی اور خا رش کی بیما ری میں مبتلا ہو رہے ہیں اس کے ساتھ ساتھ یہ بو ٹی فصلا ت کیلئے بھی قاتل زہر بنی ہو ئی ہے اس بو ٹی کے بڑھتے ہو ئے پھیلا ؤ کے سبب علا قہ کی ذرعی معیشت تباہی کے دھا نے پر پہنچ چکی ہے جس کی وجہ سے پیدا وار نہ ہو نے کے برابر ہے جس سے کا شتکا روں میں شدید بے چینی اور اضطراب پا یا جا تا ہے علا قہ کے غریب کا شتکا ر اشرف کھلان،محمد شیر ،بہا در خان پٹھا ن ،منصب خان مہر یہ ،فتح خا ن کھلان ،غلام علی ،پیر پھل پیر شاہ ،محمد نواز معموریہ نے حکو مت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس جنگلی گا جر بو ٹی کے تدارک کیلئے اقدامات کیے جا ئیں اگر فوری اقدامات نہ کیئے گئے تو ذرعی معیشت کے ساتھ ساتھ انسانی زندگیا ں بھی خطرے میں گھری ہوئی ہیں اس بو ٹی سے پچیس سے تیس ہزار بیج نکلتے ہیں اور ہر بو ٹی سال میں تین با ر بھی بیج گراتی ہے جس سے محکمہ ذراعت کی جانب سے اس کے تدارک کیلئے اٹھا ئے جا نے والے تمام اقدامات نا کام ہو رہے ہیں جس سے کا شتکا روں کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے ہیں حکو مت اس کے تدارک کیلئے منا سب اقدامات کر ے تا کہ غریب کا شتکا ر سکھ کا سانس لے سکیں ۔

پیل پدھراڑ میں کھیلو ں کے فر و غ کیلئے ہر ممکن اقدامات کر یں گے،علی ساول

نوشہرہ وادی سون (نمائندہ خوشاب نیوز ڈاٹ کام )پہلا کا شف شاہ تھو بی والی بال ٹورنامنٹ موضع پیل میں ہوا جس میں ضلع خوشاب چکوال کی ٹیمو ں نے حصہ لیا ٹورنامنٹ کے فا ئنل میچ لہو ٹہ کلب پدھراڑ بمقابلہ منا رہ کلب ہوا جس میں لہوٹہ کلب نے منا رہ کلب کو 2,0سے شکست دے کر میچ اپنے نام کر لیا فا ئنل میچ کے مہمانان خصوصی سیاسی رہنما ملک محمد علی ساول، تحریک انصاف ضلع خوشاب کے سابق صدر ملک مزمل اعوان نے رنر اپ اور ونر کیش پرائز بمع ٹرافی انعامات دئیے اس مو قع پر ملک محمد علی ساو ل نے کھلاڑیوں سے خطاب کر تے ہو ئے کہا کہ پیل پدھراڑ میں کھیلو ں کے فر و غ کیلئے ہر ممکن اقدامات کر یں گے نو جو ان نسل کو بے راہ روی سے بچا نے کیلئے کھیلو ں کے میدان آبا د کر نے ضروری ہیں انہو ں نے کہا کہ مجھے ایم این اے ،ایم پی اے کے مقامی ہو نے کے نا طے کھیلو ں کے فروغ کیلئے اقدامات نہیں کئے اگر مجھے آپ لو گو ں نے مو قع دیا تو میں انشاء اللہ کھیلو ں کے فروغ کیلئے گراؤنڈ بنواؤں گااس مو قع پر آرگنا ئزر واصف شاہ ،اشرف خان مہر یہ کو بہترین ٹورنامنٹ کروانے پر کیش پرائز دیا ۔

ہفتہ، 26 ستمبر، 2015

ٹوٹے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عید اسپیشل


ﻋﯿﺪ ﻗﺮﺑﺎﻥ ﮐﯽ ﺁﻣﺪ ﺁﻣﺪ ﺗﮭﯽ . ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺩﻭﺳﺖ ﺍﯾﮏ ﺑﯿﻨﮏ ﮐﮯ ﻣﻼﺯﻡ ﺗﮭﮯ . ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﮐﯿﻠﯿﮯ ﺑﮑﺮﺍ ﺧﺮﯾﺪﻧﺎ ﺗﮭﺎ . ﺑﯿﻨﮏ ﺳﮯ ﭘﯿﻨﭧ ﮐﻮﭦ ﭘﮩﻨﮯ ﭨﺎﺋﯽ ﻟﮕﺎﺋﮯ ﻭﮦ ﻣﻮﯾﺸﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﻣﻨﮉﯼ ﭘﮩﻨﭻ ﮔﺌﮯ . ﮔﺎﮌﯼ ﭘﺎﺭﮎ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﻣﻨﮉﯼ ﮐﺎ ﺟﺎﺋﺰﮦ ﻟﯿﺎ ﮐﮧ ﮐﮩﺎﮞ ﺳﮯ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺋﮯ . ﺳﮍﮎ ﮐﮯ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺍﻃﺮﺍﻑ ﺗﻘﺮﯾﺒﺎً ﺍﯾﮏ ﮐﻠﻮ ﻣﯿﭩﺮ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻋﻼﻗﮯ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮨﯽ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﺗﮭﮯ . ﺟﮩﺎﮞ ﮔﺎﮌﯼ ﻟﮕﺎﺋﯽ ﺗﮭﯽ ﻭﮨﯿﮟ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﻨﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﯿﺎ . ﺟﻮ ﺑﮑﺮﺍ ﮐﭽﮫ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﭼﮭﺎ ﻟﮕﮯ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺩﺍﻡ ﭘﭽﺎﺱ ﮨﺰﺍﺭ ﮐﯽ ﺣﺪ ﮐﻮ ﻋﺒﻮﺭ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﺗﮭﮯ . ﺩﻥ ﮐﯽ ﭼﺎﺋﮯ ﭘﺮ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺣﺪ ﺗﯿﺲ ﮨﺰﺍﺭ ﻣﻘﺮﺭ ﮐﯽ ﺗﮭﯽ . ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﭘﮭﺮ ﺍﻥ ﺑﮑﺮﻭﮞ ﭘﺮ ﻧﻈﺮ ﮈﺍﻟﻨﯽ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﯽ ﺟﻮ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﺗﮭﻮﮌﮮ ﮐﻢ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﺍﻭﺭ ﺟﺴﺎﻣﺖ ﻣﯿﮟ ﺩﺑﻠﮯ ﮨﻮﮞ . ﺍﻧﺘﮩﺎﺋﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﮯ ﺑﺎﻭﺟﻮﺩ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮑﺮﺍ ﭘﯿﻨﺘﯿﺲ ﮨﺰﺍﺭ ﺳﮯ ﮐﻢ ﻧﮧ ﻣﻼ . ﺍﺑﮭﯽ ﻣﻨﮉﯼ ﮐﯽ ﺑﺎﺋﯿﮟ ﻃﺮﻑ ﻭﺍﻟﯽ ﻗﻄﺎﺭ ﺁﺩﮬﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﮭﯽ . ﺑﯿﻨﮏ ﺳﮯ ﺁﺩﮬﮯ ﻭﻗﺖ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﭩﯽ ﺑﮭﯽ ﻟﮯ ﻟﯽ ﺗﮭﯽ، ﺟﺲ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺍﺱ ﮐﺎﻡ ﮐﻮ ﺁﺝ ﻧﻤﭩﺎﻧﺎ ﺑﮭﯽ ﻭﺍﺟﺐ ﮨﻮ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ . ﺑﮭﻮﮎ ﺍﻭﺭ ﺗﮭﮑﺎﻥ ﻣﭩﺎﻧﮯ ﮐﯿﻠﯿﮯ ﺍﯾﮏ ﺭﯾﮍﮬﯽ ﺳﮯ ﺑﮭﻨﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻣﮑﺌﯽ ﮐﮯ ﺳﭩﮯ ﻟﮯ ﮐﺮ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮ ﺩﯾﮯ . ﮨﺮ ﻗﺪﻡ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﯾﮏ ﻧﺌﮯ ﺑﮑﺮﮮ ﮐﺎ ﺩﺍﻡ ﭘﻮﭼﮫ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ . ﺍﯾﮏ ﺑﮑﺮﮮ ﮐﺎ ﺩﺍﻡ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﺗﻮ ﻣﺎﻟﮏ ﻧﮯ ﺍﭨﮭﺎﺭﮦ ﮨﺰﺍﺭ ﺑﻮﻻ . ﻭﮦ ﭼﻮﻧﮏ ﮐﺮ ﺭﮐﮯ، ﺑﮑﺮﮮ ﮐﺎ ﻣﻌﺎﺋﻨﮧ ﮐﯿﺎ، ﺑﮑﺮﺍ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﭨﮭﯿﮏ ﺗﮭﺎ . ﺩﺍﻡ ﺑﮭﯽ ﻣﻨﺎﺳﺐ ﺗﮭﮯ ... ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﻣﺰﯾﺪ ﮐﻤﯽ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ؟ ﺑﻮ ﻻ ﻧﮩﯿﮟ . ﮐﭽﮫ ﺍﺩﮬﺮ ﺍﺩﮬﺮ ﮐﯽ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻭﮦ ﺑﮑﺮﺍ ﻟﯿﻨﮯ ﭘﺮ ﺭﺍﺿﯽ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ . ﺍﺏ ﺑﮑﺮﮮ ﮐﮯ ﻣﺎﻟﮏ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺑﮑﺮﺍ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﯿﭽﮯ ﮔﺎ .... ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﯿﻮﮞ؟ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﮔﺎﺅﮞ ﺳﮯ ﺁﯾﺎ ﮨﻮﮞ، ﻣﺠﮭﮯ ﮔﺪﮬﺎ ﺧﺮﯾﺪﻧﺎ ﮨﮯ ... ﺑﺲ ﺍﺱ ﮔﺪﮬﮯ ﮐﯿﻠﯿﮯ ﺑﮑﺮﺍ ﺑﯿﭻ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﮞ ...... ﯾﮩﺎﮞ ﻣﻨﮉﯼ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺷﺨﺺ ﮔﺪﮬﺎ ﺑﯿﭻ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﻭﮦ ﺑﮑﺮﮮ ﮐﮯ ﺑﺪﻟﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﮔﺪﮬﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﮮ ﺭﮨﺎ .... ﺍﮔﺮ ﺗﻢ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﺱ ﺳﮯ ﮔﺪﮬﺎ ﺧﺮﯾﺪ ﺩﻭ ﺗﻮ ﯾﮧ ﺑﮑﺮﺍ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﻟﮯ ﻟﻮ ... ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﮐﭽﮫ ﺳﻮﭼﺎ ﭘﮭﺮ ﮔﺪﮬﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﺎ ﭨﮭﮑﺎﻧﮧ ﭘﻮﭼﮭﺎ .... ﺍﺱ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﮔﺌﮯ ﺗﻮ ﭘﺘﺎ ﭼﻼ ﮐﮧ ﻭﮦ ﮔﺪﮬﺎ ﺳﻮﻟﮧ ﮨﺰﺍﺭ ﻣﯿﮟ ﺑﯿﭻ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ... ﺑﺎﺕ ﮐﭽﮫ ﺳﻤﺠﮫ ﺁﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ ... ﺳﻮﻟﮧ ﮨﺰﺍﺭ ﮐﺎ ﮔﺪﮬﺎ ﺍﻭﺭ ﺩﻭ ﮨﺰﺍﺭ ﺳﺎﺗﮫ ﺩﯾﮯ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﺗﻮ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﮐﯿﻠﯿﮯ ﮨﭩﺎ ﮐﭩﺎ ﺑﮑﺮﺍ ﺍﭨﮭﺎﺭﮦ ﮨﺰﺍﺭ ﻣﯿﮟ ﻣﻞ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ .. ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﺳﻮﻟﮧ ﮨﺰﺍﺭ ﮔﺪﮬﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﻮ ﺩﯾﮯ، ﺭﺳﯽ ﺗﮭﺎﻣﯽ ﺍﻭﺭ ﺑﮑﺮﮮ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﭼﻞ ﺩﯾﮯ ...... ﺗﮭﻮﮌﺍ ﺁﮔﮯ ﺟﺎ ﮐﺮ ﺍﻥ ﮐﮯ ﭘﯿﺮﻭﮞ ﺗﻠﮯ ﺳﮯ ﺯﻣﯿﻦ ﻧﮑﻞ ﮔﺌﯽ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﻭﮨﺎﮞ ﺍﺏ ﻭﮦ ﺑﮑﺮﮮ ﻭﺍﻻ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﺎ، ﭘﯿﭽﮭﮯ ﻣﮍﮮ ﺗﻮ ﮔﺪﮬﮯ ﻭﺍﻻ ﺑﮭﯽ ﻏﺎﺋﺐ . ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺑﯿﻨﮏ ﮐﮯ ﻣﻼﺯﻡ ﻣﻨﮉﯼ ﻣﯿﮟ ﮔﺪﮬﺎ ﺗﮭﺎﻣﮯ ﮐﮭﮍﮮ ﺗﮭﮯ، ﻟﻮﮒ ﺍﻥ ﮐﻮ ﮔﮭﻮﺭ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ، ﻭﮦ ﺷﺮﻡ ﺳﮯ ﭘﺎﻧﯽ ﭘﺎﻧﯽ ﮨﻮ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ ....... ﺍﺏ ﮐﯿﺎ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ ﺗﮭﺎ ... ﮔﺪﮬﺎ ﮔﮭﺮ ﻟﯿﺠﺎﯾﺎ ﺟﺎ ﺳﮑﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﻧﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﺧﺮﯾﺪﺍﺭ ﺗﮭﺎ . ﻭﮨﺎﮞ ﮨﯽ ﭼﮭﻮﮌﻧﺎ ﭘﮍﺍ ﺍﻭﺭ ﺳﻮﻟﮧ ﮨﺰﺍﺭ ﮐﻮ ﭼﻮﻧﺎ ﻟﮕﻮﺍ ﮐﺮ ﮔﮭﺮ ﺁﺋﮯ .. ﺩﮬﻮﮐﮯ ﮐﮯ ﺑﮩﺖ ﺳﮯ ﻃﺮﯾﻘﮯ ﮨﯿﮟ ... ﻣﺠﮭﮯ ﺍﻣﯿﺪ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺁﭖ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﻋﯿﺪ ﭘﺮ ﮔﺪﮬﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﮔﺎ .. ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﺑﺘﺎﻧﺎ ﻓﺮﺽ ﮨﮯ .. ﺍﮔﺮ ﻣﻨﮉﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﯿﻤﺖ ﭘﭽﺎﺱ ﮨﺰﺍﺭ ﭼﻞ ﺭﮨﯽ ﮨﮯ ﺗﻮﺍﭨﮭﺎﺭﮦ ﻣﯿﮟ ﻟﯿﺎ ﺑﮑﺮﺍ، ﺑﮑﺮﺍ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﮔﺎ 

..........................................
ایک امام مسجد صاحب روزگار کیلئے برطانیہ کے شہر لندن پُہنچے تو روازانہ گھر سے مسجد جانے کیلئے بس پر سوار ہونا اُنکا معمول بن گیا۔لندن پہنچنے کے ہفتوں بعد، لگے بندھے وقت اور ایکہی روٹ پر بسوں میں سفر کرتے ہوئے کئی بار ایسا ہوا کہ بس بھی وہی ہوتی تھی اور بس کا ڈرائیور بھی وہی ہوتا تھا۔ایک مرتبہ یہ امام صاحب بس پر سوار ہوئے، ڈرائیور کو کرایہ دیا اور باقی کے پیسے لیکر ایک نشست پر جا کر بیٹھ گئے۔ ڈرائیور کے دیئے ہوئے باقی کے پیسے جیب میں ڈالنے سے قبل دیکھے تو پتہ چلا کہ بیس پنس زیادہ آگئے ہیں۔
امام صاحب سوچ میں پڑ گئے، پھر اپنے آپ سے کہاکہ یہ بیس پنس وہ اترتے ہوئے ڈرائیور کو واپس کر دیں گے کیونکہ یہ اُن کا حق نہیں بنتے۔ پھر ایک سوچ یہ بھی آئی کہ بھول جاؤ ان تھوڑے سے پیسوں کو، اتنے تھوڑے سے پیسوں کی کون پرواہ کرتا ہے!!!
ٹرانسپورٹ کمپنی ان بسوں کی کمائی سے لاکھوں پاؤنڈ کماتی بھی تو ہے، ان تھوڑے سے پیسوں سے اُن کی کمائی میں کیا فرق پڑ جائے گا؟ اور میں ان پیسوں کو اللہ کی طرف سے انعام سمجھ کر جیب میں ڈالتا ہوں اور چپ ہی رہتا ہوں۔
بس امام صاحب کے مطلوبہ سٹاپ پر رُکی تو امام صاحب نے اُترنے سے پہلے ڈرائیور کو بیس پنس واپس کرتے ہوئے کہا؛ یہ لیجیئے بیس پنس، لگتا ہے آپ نے غلطی سے مُجھے زیادہ دے دیئے ہیں۔
ڈرائیور نے بیس پنس واپس لیتے ہوئے مُسکرا کر امام صاحب سے پوچھا؛کیا آپ اس علاقے کی مسجد کے نئے امام ہیں؟ میں بہت عرصہ سے آپ کی مسجد میں آ کر اسلام کے بارے میں معلومات لینا چاہ رہا تھا۔ یہ بیس پنس میں نے جان بوجھ کر تمہیں زیادہ دیئے تھے تاکہ تمہارا اس معمولی رقم کے بارے میں رویہ پرکھ سکوں۔
اور امام صاحب جیسے ہی بس سے نیچے اُترا، اُنہیں ایسے لگا جیسے اُنکی ٹانگوں سے جان نکل گئی ہے، گرنے سے بچنے کیلئے ایک کھمبے کا سہارا لیا، آسمان کی طرف منہ اُٹھا کر روتے ہوئے دُعا کی، یا اللہ مُجھے 
امام صاحب سوچ میں پڑ گئے، پھر اپنے آپ سے کہاکہ یہ بیس پنس وہ اترتے ہوئے ڈرائیور کو واپس کر دیں گے کیونکہ یہ اُن کا حق نہیں بنتے۔ پھر ایک سوچ یہ بھی آئی کہ بھول جاؤ ان تھوڑے سے پیسوں کو، اتنے تھوڑے سے پیسوں کی کون پرواہ کرتا ہے!!!ٹرانسپورٹ کمپنی ان بسوں کی کمائی سے لاکھوں پاؤنڈ کماتی بھی تو ہے، ان تھوڑے سے پیسوں سے اُن کی کمائی میں کیا فرق پڑ جائے گا؟ اور میں ان پیسوں کو اللہ کی طرف سے انعام سمجھ کر جیب میں ڈالتا ہوں اور چپ ہی رہتا ہوں۔بس امام صاحب کے مطلوبہ سٹاپ پر رُکی تو امام صاحب نے اُترنے سے پہلے ڈرائیور کو بیس پنس واپس کرتے ہوئے کہا؛ یہ لیجیئے بیس پنس، لگتا ہے آپ نے غلطی سے مُجھے زیادہ دے دیئے ہیں۔ڈرائیور نے بیس پنس واپس لیتے ہوئے مُسکرا کر امام صاحب سے پوچھا؛کیا آپ اس علاقے کی مسجد کے نئے امام ہیں؟ میں بہت عرصہ سے آپ کی مسجد میں آ کر اسلام کے بارے میں معلومات لینا چاہ رہا تھا۔ یہ بیس پنس میں نے جان بوجھ کر تمہیں زیادہ دیئے تھے تاکہ تمہارا اس معمولی رقم کے بارے میں رویہ پرکھ سکوں۔اور امام صاحب جیسے ہی بس سے نیچے اُترا، اُنہیں ایسے لگا جیسے اُنکی ٹانگوں سے جان نکل گئی ہے، گرنے سے بچنے کیلئے ایک کھمبے کا سہارا لیا، آسمان کی طرف منہ اُٹھا کر روتے ہوئے دُعا کی، یا اللہ مُجھے معاف کر دینا، میں ابھی اسلام کو بیس پنس میں بیچنے لگا تھا۔۔

........................................................................


میں نے اپنے اُردو کے لیکچرار دوست کو فون کرکےآفس بلا یا اور پرجوش آواز میں کہا’اُردو لکھنا پڑھنا جانتے ہو؟وہ غصے سے مجھے گھورنے لگا‘میں نے طنزیہ لہجے میں سوال دوبارہ دہرایا‘وہ غرایا’’کیا یہی مذاق کرنے کے لیے بلایا ہے؟میں نے قہقہہ لگایا’نہیں جانی!بس آج تمہاری اردو کا امتحان لینا ہے‘بولو کتنے کی شرط لگاتے ہو؟اس نے دانت پیسے’شرط لگانا حرام ہے‘اب کی بار میں نے اسے گھورا’اگر میں ثابت کردوں کہ .شرط. حرام نہیں تو؟اس کی آنکھیں پھیل گئیں’سوال ہی پیدا نہیں ہوتا‘ کرو ثابت‘میں نے اطمینان سے کہا’’ کیا نماز کے لیے وضو شرط نہیں‘کیا شادی کے لیے نکاح شرط نہیں؟میری دلیل سنتے ہی اُس نے پہلے اپنے بال نوچے پھر میز پر پڑا پیپر ویٹ اٹھا کر میرے سر پر دے مارا لیکن میں چوکنا تھا لہذا اس کا نشانہ خطا گیا’چلو اگر تمہیں شرط منظور نہیں تو شرط کا نام انعام رکھ لیتے ہیں‘کچھ بحث و تمہید کے بعد یہ تجویز اسکو پسند آگئی اور مجھے یقین ہوگیا کہ میری جیب میں اب رقم آنے والی ہے۔طے پایا کہ اگر اس نے اُردو بوجھ لی تو میں اُسے ہزار روپے دوں گا اور اگر وہ ناکام رہا تو اُسے ہزار روپے دینا ہوں گے۔اسکو یقین تھا کہ وہ یہ مقابلہ ہار ہی نہیں سکتا کیونکہ اُردو سے اس کا بڑا پرانا تعلق ہے اور وہ اِس زبان کا ماہر ہے۔میں نے سرہلایا اور پوچھا’کھاتہ ترتیبات‘‘ کسے کہتے ہیں؟اسکا رنگ اُڑ گیا’’کیا کہا؟ پھر سے کہنا‘میں نے اطمینان سے دوبارہ کہا’کھاتہ ترتیبات‘وہ سرکھجانے لگا‘ میں مزے سے سیٹی بجارہا تھا‘اس کی طرف سے جواب میں تاخیر ہوئی تو میں نے اطمینان سے کہا’’بیٹا اس کا مطلب ہے Account Settings ۔چلواب یہ بتاؤ’رازداری رسائی‘‘ کسے کہتے ہیں؟وہ مزید ہڑبڑا گیا۔یہ کون سی زبان بول رہے ہو؟میں مسکرایا’’بیٹا یہ اُردو ہے‘ خالص اُردو‘اس کا مطلب بھی سن لو‘اس کا ترجمہ ہے ''Privacy settings'' اب بتاؤ کہ’’ربط کا اشتراک‘ کیا ہوتا ہے؟اُس کے پسینے چھوٹ گئے‘ ہکلاکر بولا’’نہیں پتا‘میں نے میز بجایا’’میرے پیارے اس کا مطلب ہوتاہے Share link ۔وہ بے بسی سے اپنی ہتھیلیاں مسلنے لگا۔ میں نے سگریٹ سلگا کر ایک کش لگایا اور آگے کو جھکتے ہوئے پوچھا’’فیس بک استعمال کرنا جانتے ہو؟وہ اچھل پڑا’’کیا مطلب؟ تم جانتے تو ہو کہ میں چار سال سے فیس بک استعمال کر رہا ہوں ‘ میں نے دھواں اس کے منہ پر پھینکا’’اچھاتو پھر یہ بتاؤ آخری دفعہ تم نے’تجدید کیفیت‘کب کیا تھا؟اس کی آنکھیں پھیل گئیں اور دھاڑ کر بولا’’میں کوئی تمہاری طرح بے غیرت نہیں‘ میں نے یہ کام کبھی نہیں کیا‘‘میں نے حیرت سے پوچھا’’کون سا کام؟وہ گرجا’’یہی جو تم پوچھ رہے ہو‘‘میں نے قہقہہ لگایا’’ابے یہ Status Update کی اُردو ہوتی ہے.اچھایہ بتاؤ تمہارے کتنے’پیروکار‘ہیں؟یہ سنتے ہی اُس نے مجھے گردن سے دبوچ لیا’’کیا بکواس کر رہے ہو میں کوئی پیر بابا ہوں‘میرے کہاں سے پیروکار آگئے؟میری چیخ نکل گئی‘ میں نے بمشکل اپنی گردن چھڑائی اور دو قدم دور ہٹ کر چلایا’’کمینے ! پیروکار سے مراد’Followers ‘‘ ہوتے ہیں۔ایک موقع اور دیتا ہوں‘ بتاؤ جب تم فیس بک پر کوئی تصویر لگاتے ہو تو اسے کسی سے’’منسلک‘‘ کرتے ہو؟کبھی تمہیں’’معاونت تختہ‘‘کی ضرورت پیش آئی؟تم’مجوزہ صفحات‘‘ کھولتے ہو؟تم نے کبھی اپنی ’’معلومات کی تجدید‘‘ کی؟کبھی ’’اپنے’واقعات زندگی‘ کو’’عوامی‘‘ کرکے’’پھیلایا؟اسکے چہرے کے تاثرات عجیب سے ہوگئے تھے‘ یوں لگ رہاتھا جیسے کچھ ہی دیر میں وہ خالق حقیقی سے جاملے گا۔اس نے میرے سوالوں کے جواب دینے کی بجائے اپنے ناخن چبانے شروع کر دیے۔میں نے پراعتماد لہجے میں کہا۔تم ہار گئے ہو۔نکالوایک ہزار‘‘۔ اُس نے نفی میں سرہلادیا’’نہیں۔۔۔پہلے ثابت کرو کہ یہ اُردو کہیں استعمال بھی ہوتی ہے‘مجھے پتا تھا کہ وہ یہ سوال ضرور کرے گا لہذا اطمینان سے اپنا فیس بک اکاؤنٹ کھول کر فیصل کے سامنے کردیا جہاںTagکی اردو ’’منسلک‘‘ لکھی تھی۔Support Dashboard کو ’’معاونت تختہ‘‘ لکھا ہوا تھا‘ Recommended Pages کا ترجمہ ’’مجوزہ صفحات‘‘ کیا گیا تھا‘Life eventsسے مراد’’واقعاتِ زندگی‘‘ تھے اور Everyone کی اردو ’’عوامی‘‘ کی شکل میں دستیاب تھی۔ وہ کچھ دیر ہونقوں کی طرح میری ’’اُردو مارکہ فیس بک‘‘ دیکھتا رہا‘ پھر خاموشی سے پرس نکالا‘ پانچ پانچ سو کے دو نوٹ نکال کر میری ٹیبل پر رکھے ‘ اپنے آپ کو ایک عجیب و غریب سائنسی قسم کی گالی دی اور تیزی سے باہر نکل گیا ۔ کتنے دکھ کی بات ہے کہ اب تک اردو ہماری قومی زبان تو نہ بن سکی لیکن فیس بک کی زبان ضرور بن گئی ہے تاہم فیس بک والے ’’واجب القتل‘‘ قرار دے دینے چاہئیں جنہوں نے ابھی تک بے شمار الفاظ کا اردو ترجمہ نہیں کیا‘ مثلاً ٹائم لائن‘ ای میل‘ پاس ورڈ‘ سرچ انجن‘ پروفائل‘ فیس بک‘ کوکیز‘ایپلی کیشنز‘موبائل‘ لاگ اِن اور لاگ آؤٹ جیسے بدیسی الفاظ تاحال یہاں موجود ہیں حالانکہ ان کا ترجمہ انتہائی آسان ہے ‘ میری رائے میں ‘ Facebook کو ’’متشکل کتاب‘۔Timeline کو’’وقت کی لکیر‘۔Emailکو’’برقی چٹھی‘۔Password کو’’لفظی گذرگاہ‘۔Cookies کو’’چھان بورا‘۔Application کو ’’عرضی‘۔ Mobile کو’’گشتی‘‘ ۔Search Engine کو ’’مشینی تلاشی‘۔Video کو ’’متحرک تصاویر‘۔ Profileکو ’’شخصی ڈھانچہ‘۔ Log out کو ’’خروج‘‘ اورLogin کو ’’دخول‘‘ کردینا چاہیے۔
اردو کی ترویج و ترقی کے لیے انگریزی کو بے لباس کرنا بہت ضروری ہے.

...................................................................................
ایک لڑکے نے انتہائی خوشی سے اپنی ماں کو کہا:امی! مجھے ایک لڑکی سے پیار ہوگیا ہے اور میں اب شادی کرنے والا ہوں۔کل میں تین لڑکیوں کے ساتھ آؤنگا اور آپ کو ان میں سے پتہ کرنا ہے کہ وہ ایک لڑکی کون ہے جس سے میں شادی کرنے والا ہوں!اگلے دن وہ تین خوبصورت لڑکیوں کے ساتھ گھر آیا ، تینوں نے تھوڑی تھوڑی دیر اسکی ماں کے ساتھ وقت بِتایا۔آخر میں اس نے اپنی ماں سے کہا کہ اب بتائیں کہ میں کس لڑکی سے شادی کرنے والا ہوں؟اسکی ماں نے فوراً کہا کہ وہ لڑکی جس نے نیلا لباس پہنا ہوا ہے۔بچے نے حیران ہوتے ہوئے پوچھا کہ امی آپ کو کیسے معلوم ہوا؟اسکی ماں بولی:.....کیونکہ وہی لڑکی مجھے زہر لگ رہی ہے۔

جمعہ، 25 ستمبر، 2015

سیکس کے 26 باتصویر طریقے

افغانی تکہ ۔۔۔۔۔۔ عید الاضحیٰ کے پکوان

Afghani tikka


افغانی تکہ


اجزاء:
گوشت ڈھائی کلو
نمک دوٹی اسپون
ٹماٹر آدھا پاؤ
چربی آدھا کلو
پسی ہری مرچ آدھاپاؤ 

ترکیب:
۔گائے کے گوشت کی چوکور بوٹیاں بنوالیں اور اتنے سائز کی چربی کی بوٹیاں بھی بنوائیں مثلاً اگر ڈھائی کلو گوشت ہے تو آدھا کلو خالص چربی ہواور گوشت ایسی جگہ کا لیں جو جلد گل جائے۔
2۔گوشت کو دھو کر اس میں نمک اور پسی ہوئی ہری مرچ لگائیں اور خوب مکس کر یں۔
3۔دو گھنٹے کے لئے رکھ دیں جس وقت سیخ لگانی ہو پہلے ایک بوٹی پھر چربی اور اس کے بعد ٹماٹر کا چوکور ٹکڑا اسی طرح باقی سیخ پر جتنی بوٹیاں آسکیں ، چڑھا لیں اور کوئلوں پر سرخ کر لیں مزے دار افغانی کباب تیار ہیں۔ قندھاری نان کے ساتھ سرو کر یں۔ 

بھوجیلو گوشت ۔۔۔۔۔۔۔ عید الاضحیٰ کے پکوان

Bhoojelo Gosht


بھوجیلو گوشت


اجزاء:
مٹن ----- ایک کلو ( بون لیس ) ادرک لہسن پیسٹ ------ دو چائے کے چمچ تازہ ادرک ----- ایک انچ کا ٹکڑا ( باریک کاٹ لیں ) ثابت زیرہ ------ ایک چائے کا چمچ کالی مرچ پاؤڈر ------- ایک چائے کا چمچ ثابت دھنیا ----- دو کھانے کے چمچ لال مرچ پاؤڈر ------ ایک چائے کا چمچ شکر ------ ایک چائے کا چمچ ( پسی ہوئی ) نمک ----- حسب ذائقہ کچا پپیتا ------ پچاس گرام ( چھلا پسا ہوا ) سرکہ ------ دو کھانے کے چمچ سویا ساس ------ ایک کھانے کا چمچ تیل ----- تین کھانے کے چمچ

ترکیب:
گوشت کو چربی سے پاک کر کے دھولیں پھر اس کے ایک انچ کے ٹکڑے بنالیں- تمام اجزاﺀ کا پیسٹ بنا لیں- اب تیار آمیزے کو گوشت میں اچھی طرح مکس کریں اور اس مصالحے ملے گوشت کو فریج میں رکھ کر چند گھنٹوں کے لیے میرینٹ کریں- اب کوئلے ڈال کر باربی کیو تیار کرلیں اور سیخوں میں گوشت کی بوٹیاں لگا کر کوئلوں پر اچھی طرح سینکیں تاکہ گوشت گل بھی جائے اور براؤن بھی ہوجائے- تقریباً 20 منٹ پکائیں- گارنش کر کے پیش کریں-

لاہوری پائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عید الاضحیٰ کے پکوان

Lahori Paye


لاہوری پا ئے


اجزاء:
بکرے کے پائے 4 عدد پیاز 2 عدد لہسن 2/1 کپ سرخ مرچ ا یک چائے کے چمچ ہلدی ا یک چائے کے چمچ دھنی 2/1 کپ ادرک لمبا کٹا ہوا مغز: ١ عدد گرم مصالہ ا یک چائے کے چمچ پانی :حسب ضرورت آٹا ایک کپ

ترکیب:
پا ئے کو ا چھی طرح صاف کرکے آٹے کے ساتھ ر گڑ کر د ھو لیں - پھر پر یشر ککر میں پیاز،لہسن، نمک،مرچ،ہلدی اور پھر پا ئے ڈال د یں اور 5- 6 کپ پا نی ڈال کر پر یشر دیں - پانی خشک ہو نے پر ہلکی آنچ پر بھو نہں - ۔پھر اس کا اپنا تیل اوپر آجائے گا تو مزید 4 کپ پا نی ڈال دیں اور دس منٹ کے لئے دوبارہ پکا ئیں جب گر یوی گاڑی ہو جا ئے تو آنچ سے اتار لیں گرم مصالہ چھرک کر چھرک کر نان کے سا تھھ سرو کرہں

حیدرآبادی غزالہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عیدالاضحیٗ کے پکوان

Hayderabidi Ghazla



حیدرآبادی غزالہ




اجزاء:
بکرے کا گوشت۔۔۔۔۔۔۔ ایک کلو
ہری مرچ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آدھا کلو
دہی۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک کپ
ہلدی پاؤڈر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک چائے کا چمچہ
دھنیا پاؤڈر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک سے ڈیڑھ کھانے کا چمچہ
گھی۔۔۔۔۔۔۔ آدھا کپ
پیاز۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک کلو
ادرک لہسن پیسٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دو کھانےکے چمچے
پانی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چھ کپ
ہرا دھنیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک گٹھی
لیموں کا رس۔۔۔۔۔۔۔ آدھا کپ
نمک۔۔۔۔۔۔۔۔ حسب ذوق
گرم مصالحہ پاؤڈر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک سے ڈیڑھ کھانے کا چمچہ 




ترکیب:
آدھی ہری مرچوں کو پیس لیں۔پھر اس میں دہی،ہلدی،نمک کو مکس کریں۔
باقی ہریمرچوں کو درمیان سے لمبائی میں کاٹیں اور گرم تیل میں فرائی کریں۔جب ان کا رنگ تبدیل ہو جائے تو نکال لیں۔
اب اسی آئل میں پیاز گولڈن براؤن کریں۔
پھر اس میں گوشت شامل کرکے براؤن کر لیں اور ساتھ ہی ادرک لہسن،دہی اور تین کپ پانی ڈآلیں۔پھر ڈھک کر ہلکی آنچ پر گوشت گلائیں۔
اس کے بعد دھنیا اور فرائی ہری مرچ ڈال کر پکاتے جائیں،یہاں تک کہ گھی سطح پر آجائے۔
آخر میں گرم مصالحہ چھڑکیں اور پانچ منٹ دم پر رکھیں۔
گرم گرم چپاتی کے ساتھ سرو کریں۔ 

نمکین گوشت ۔۔۔۔ عیدالاضحیٗ کے پکوان

Namkeen Roast





نمکین روسٹ



اجزاء:
گوشت ----- ڈیڑھ کلو
نمک ----- ایک چائے کا چمچ 



ترکیب:
ہانڈی میں گوشت٬ نمک اور دو کپ پانی شامل کر کے تیز آنچ پر پکائیں-
جب ابال آنے لگے تو آنچ دھیمی کر کے سائیڈوں کو آٹے سے سیل کردیں اور 40 منٹ تک پکنے دیں-
آخر میں ڈھکن ہٹا کر پانی خشک کر کے پیش کریں- 

پشاوری کڑاہی ۔۔۔۔ عید الااضحیٗ کے پکوان


Peshawari Karahi



پشاوری کڑاہی


اجزاء:
گوشت (چھوٹی بوٹیاں)۔۔۔۔۔۔۔1کلو
باریک کٹی درمیانی پیاز۔۔۔۔۔۔۔۔4عدد
باریک کٹادرمیانہ ٹماٹر ۔۔۔۔۔۔۔۔آدھا
پھنیٹی ہوئی دہی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔1/2کپ
باریک گول کٹی درمیانی ہری مرچ ۔۔۔۔4-6عدد
کٹاہرا دھنیا ۔۔۔۔۔۔۔2کھانے کے چمچے
مکھن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔1/2کپ
گھی یا تیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔1/2کپ
ماں پشاوری کڑاہی مصالحہ ۔۔۔۔۔۔1پیکٹ


ترکیب:
پہلے 1/2کپ گھی گرم کرکے اس میں 4عدد باریک کٹی درمیانی پیاز کو تیز آنچ پر 5منٹ کچا پکاتل لیں۔
اب اس میں 1کلو گوشت کی چھوٹی بوٹیاں ، آدھا باریک کٹا درمیانہ ٹماٹر اور 1پیکٹ ماں پشاوری کڑاہی مصالحہ شامل کرکے 5سے 6منٹ بھون لیں ۔
اس کے بعد ایک سے دوکپ پانی ڈال کر ڈھکیں اور ہلکی آنچ پر گوشت گل جائے تک پکائیں۔
پھر 1/2کپ مکھن شامل کرکے تیز آنچ پر 2سے 3منٹ کے لیے بھون لیں ۔
اب اس میں 4-6عدد باریک گول کٹی درمیانی ہری مر چ ، 2کھانے کے چمچے کٹاہرادھنیا اور1/2کپ پھینٹی ہوئی دہی ڈال کر اتنا بھونیں کہ مصالحہ گھی چھوڑ دیں ۔ آخر میں مزے دار ماں پشاوری کڑاہی گرم گرم نان کے ساتھ سرو کریں

جمعرات، 24 ستمبر، 2015

پتھر روتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک تعارف


اردو میں افسانچہ کی روایت باضابطہ طور پر سعادت حسن منٹو سے شروع ہوتی ہے۔ جوگندر پال نے اس صنف کی طرف خصوصی توجہ دی ہے۔ دوسرے افسانہ نگاروں نے بھی اس روایت کو آگے بڑھایا ہے۔ خواجہ احمد عباس، رام لعل، بشیشر پردیپ، ش مظفر پوری، رتن سنگھ، عطیہ پروین، الیاس احمد گدی، انجم عثمانی، عظیم راہی، نذیر فتح پوری، مناظر عاشق ہرگانوی اور درجنوں افسانہ نگاروں نے افسانچے لکھے ہیں۔ 

ایک نیانام جوافسانچہ کے ادب میں اس وقت روشناس ہوا ہے وہ محمد نعیم یادؔ (جوہرآباد،ضلع خوشاب) کا ہے۔ یہ ایک ایسے نوجوان قلمکار ہیں جوگزشتہ کچھ عرصے سے، خاموشی کے ساتھ اپنی ذاتی لگن اور دلچسپی سے افسانچے پہ کام کررہے ہیں۔ستمبر 2014ء میں جب ان کاپہلاافسانچوی مجموعہ’’اک خواب جو ٹوٹ گیا‘‘کے عنوان سے منظرِعام پہ آیاتو اسے نہ صرف پاکستان کے ادبی حلقوں میں بلکہ پڑوسی ملک بھارت کے ادبی حلقوں میں بھی خوب پذیرائی ملی۔افسانچوں کے اس مجموعے میں کل ۸۰ افسانچے شامل تھے۔ایک سال سے کم دورانیہ میں افسانچوں اورافسانوں پرمشتمل ان کادوسرامجموعہ ’’پتھرروتے ہیں‘‘کے عنوان سے بھی شائع ہوچکا ہے۔ان افسانچوں میں اسلوب و تکنک کی جدت کے ساتھ موضوعات کا زبردست تنوع ملتا ہے۔ خاص طور سے طبقاتی ، کشمکش ، عریبی ، ناداری اور افلاس سے پیدا ہوئے مسائل پر بڑے خوبصورت افسانچے ملتے ہیں۔

ضلع خوشاب میں عید الاضحیٗ کی نماز کے اوقات

خوشاب نیوز ڈاٹ کام) جوہرآباد اور گرد ونواح کی مساجد میں عیدالاضحی کی نمازِ کے اوقات یہ ہیں‘ مرکزی جامع مسجد بلاک نمبر1خطیب جامع مسجد مولانا اظہار ابو
 طلحہ 7:15 ‘ جامع مسجد غوثیہ بلاک نمبر14خطیب مولانا حافظ محمد احمد 7:45 ‘ جامع مسجد غلہ منڈی جوہرآباد خطیب صاحبزادہ محمد اسماعیل فقیر الحسنی 8:00بجے‘ جامع مسجد شہزاد ٹاؤن خطیب مولانا قاری احمد خان 7:45 ‘ جامع مسجد البتول سیٹلائٹ ٹاؤن نمبر2 خطیب مولانا صاحبزادہ حامد رضا 7:30‘ جامع مسجد نورانی لاری اڈا جوہرآباد خطیب مولانا محمد ندیم 8:00بجے ‘ جامع مسجد بلاک نمبر12خطیب مولانا حافظ محمد یونس 7:30‘ جامع مسجد تقویٰ بلاک نمبر29 جوہرآباد خطیب قاری محمد امین ربانی 7:15 ‘ جامعہ سعدیہ قاضی کالونی جوہرآباد خطیب مفتی زاہد محمود 6:15‘ جامعۃ العلوم الشرعیہ جوہرآباد قاری مولانا عبدالجبار 7:00بجے‘ جامعہ امدادیہ افتخار ٹاؤن خطیب قاری حبیب اﷲ 7:30‘ جامع مسجد زراعت آفس خطیب مولانا فتح محمد 7:00بجے‘ میلہ گراؤنڈ خطیب مولانا شکیل ڈار 7:30‘ جامع مسجد بلال گلشن ٹاؤن خطیب قاری بوستان 7:45 ‘ جامع مسجد حسینیہ جوہرآباد خطیب مولانا سید محمد تقی نقوی 8:00بجے‘ ہڈالی پنجاب کا واحد قصبہ ہے جہاں کے تمام مکین ایک ہی مقام پر مرکزی عید گاہ میں نمازِ عید ادا کرتے ہیں مرکزی عید گاہ ہڈالی میں مولانا قاری محمد اسماعیل 8:30 بجے عید الاضحی کی نماز پڑھائیں گے۔

اتوار، 20 ستمبر، 2015

اگرجنرل راحیل شریف کو تو سیع نہ ملی تو نیا چیف آرمی سٹاف ضلع خوشاب کا جنرل ہوگا؟


۔۔۔

خوشاب نیوزڈاٹ کام)چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کی ریٹا ئر منٹ کے بعدممکنہ طور پر پاک افواج کے نئے
سربراہ کے نام سامنے آگئے ہیں واضح رہے کہ جنر راحیل شریف کو توسیع نہ ملنے کی صورت میں وہ 29نومبر 2016کو اپنے عہدہ سے ریٹائر ہو جائینگے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق آئیندہ ما ہ پاک فوج کے چار لیفٹینٹ جنرل ریٹائر ہو جائینگے جس کے بعد لسٹ میں مو جود کافی پیچھے والے سینارٹی لسٹ میں آگے آجائیں گے۔آئندہ ماہ ریٹائر ہونے والوں میں لیفٹینٹ ناصر خان جنجوعہ، جنرل سید طارق، جنرل محمد ایاز اورجنرل نوید زمان شامل ہیں۔ ان چار جنرلوں کی رٹائرمنٹ کے بعدلیٹیننٹ جنرل مقصود احمدسر فہرست ہو نگے جبکہ انکے بعد جنرل زبیر محمود حیات،جنرل نجیب اللہ خان،جنرل اشفاق ندیم،جنرل ضمیر الحسن شاہ،جنرل جاوید اقبال رمدے،جنرل قمر جاوید باوجوہ،جنرل خالد اصغر،جنرل مظہر جمیل اور جنرل اکرام الحق آتے ہیں۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ سر فہرست جنرل مقصود احمد چوہدری کا تعلق چک نمبر47ایم بی (آٹھ چک) ضلع خوشاب سے ہے۔

منگل، 15 ستمبر، 2015

Khushab News

Local news papers urdu news papers khushab news jauharabad news khushab police khushab weather

پیر، 14 ستمبر، 2015

بلدیاتی الیکشن اور پی ٹی آئی ضلع خوشاب کی حکمت عملی


(خوشاب نیوز ڈاٹ کام) پی ٹی آئی ضلع خوشاب میں یو ں تو اختلافات کی کہانیاں کافی عرصہ سے چل رہی ہیں لیکن یہ گزشتہ روز اس وقت طشت از بام ہو گئیں جب ڈی ای سی کی ایک میٹنگ میں حماد ظہور آہیر سمیت کچھ نئے اراکان کی ضلع کی سطح پر نازمزدگی کی گئی اور اس میٹنگ میں سابق صدر ملک مسعود کنڈان، سابق جنر ل سیکرٹری اکرم خان نیازی سمیت بعض اراکین نے شرکت کرنے کی بجائے لاہور میں احسان ٹوانہ کی قیادت میں صوبائی قیادت سے ملک صالح گنجیال ، ملک حسن نواز گنجیال، ملک عطا گنجیال کانام بھی نئے شامل ہونے والے چھ اراکین کے نوٹیفیکیشن میں شامل کرادئیے ۔ میڈیا پر یہ خبر چلنے کی دیر تھی کہ چند گھنٹے بعد ہی ڈسٹرکٹ آرگنائزر ملک حسن اسلم اعوان نے میڈیا کو بتا یا کہ کارکنوں کے شدید احتجاج پر صالح گنجیال ، حسن نواز گنجیال اور عطااللہ گنجیال کے نام منسوخ ہو گئے ہیں۔ کیونکہ گنجیال فیملی کو ٹوانہ گروپ کا حصہ سمجھتا جاتا ہے اس لئے پنجاب کی ایگیزیکٹو کونسل کے رکن ملک احسان ٹوانہ نے صوبائی قیادت سے رابطہ کیا جس پر چودھری سرور نے ڈی ای سی کے تمام اراکین و دھڑوں کو لاہور طلب کرلیا ۔جہاں پر ملک عمر اسلم اعوان و شجاع بلوچ کی طرف سے حسن اسلم اعوان ، علی حسین بلوچ،شاہد بگھور ،حماد آہیر، ڈاکٹر خالد بشیر اعوان ،پیر فیض الحسن ، رمضان آف نلی ،جویریہ ظفر نے شرکت کی لیکن اہم بات یہ ہے کہ شجاع بلوچ اس اہم میٹنگ میں بظاہر تو بیماری کی وجہ سے اندرونی حلقوں کے مطابق سوچی سمجھی پلاننگ کے مطابق شریک نہ ہو ئے۔ جبکہ احسان ٹوانہ کے ہمراہ صالح گنجیال ، حسن نواز گنجیال ، عطااللہ گنجیال ، سابق ضلعی صدر ملک مسعود کنڈان ،سابق جنرل سیکرٹری اکرم خان نیازی ،سابق ضلعی صدر ملک مزمل اعوان ،ذوالقرنین شاہ ،راجہ حسن نواز،تنویر سلطان اعوان،ملک نصر اللہ اتراء سیکرٹری اطلاعات عاصم خان نیازی شریک ہو ئے اور دونو ں دھڑوں نے اپنی اپنی طاقت کا بھر پور مظاہرہ کیا۔اور پی ٹی آئی کی صوبائی قیادت نے دونوں دھڑوں سے الگ الگ مالاقات میں انکا موقف سنااور یہ دلچسپ فیصلہ سنایا کہ صالح گنجیال ، حسن نواز گنجیال اور عطااللہ گنجیال بدستور ڈی ای سی کے اراکین رہیں گے تاہم این اے 69میں بلدیاتی ٹکٹ و نئی شمولیت ملک عمر اسلم اعوان کی رضا مندی سے مشروط ہو گی ، جبکہ این اے 70سے کے معاملات سے عمر اسلم اعوان کا براہ راست کوئی تعلق نہ ہو گا اور شجاع بلوچ کی عدم مو جوگی کی وجہ سے سابق رکن اسمبلی چوہدری اشفاق کو مقرر کیا گیا جو خوشاب کا دورہ کرکے شجاع بلوچ اور ٹوانہ گروپ میں اختلافات ختم کرائیں گے۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ٹوانہ گروپ کی پی ٹی آئی میں برتری سے سب سے زیادہ خطرہ گل اصغر بگھور محسوس کررہے ہیں کیونکہ ملک احسان ٹوانہ جیسے مضبوط اور پورے ضلع میں اثر و رسوخ رکھنے والی بھار ی بھرکم سیاسی شخصیت کی موجودگی میں گل اصغر جیسے نو وارد کی آئندہ عام لیکشن میں انہیں پی ٹی آئی کا ٹکٹ ملنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہوگا ویسے بھی گل اصغر یونین کونسل آدھی کوٹ میں اپنے بھائی کے علاوہ شاید ہی ضلع میں ک

ہفتہ، 5 ستمبر، 2015

محفل نعت