اتوار، 15 ستمبر، 2019

پیلو کی قبر حقیقت کیا ہے؟

خوشاب نیوز ڈاٹ کام )اسسٹنٹ کمشنر نور پور تھل کا کہنا ہے کہ ، پیلووینس تحصیل نور پور تھل کا ایک قصبہ ہے جہاں عظیم پنجابی شاعر پیلو کی قبر واقع ہے۔ یہ مرکزی سڑک سے بمشکل ایک کلومیٹر دور واقع ہے اور اس جگہ کو پیلو کے نام پر ،" پیلوداٹوبہ" کہا جاتا ہے۔ مقامی لوگ، لوک حکمت کی پوری تقدیس کے ساتھ پیلو کی شاعری بیان کرتے ہیں۔ ایک شاعرانہ رومانوی مشہور لوک قصہ مرزا صاحباں کے بارے کہا جاتا کہ پیلو نے لکھا جسے پنجابی شاعری کا باواآدم بھی کہا جاتا ہے۔ ان کی شاعری اپنے وقت کی مکمل تاریخی داستان ہے۔ اس عظیم پنجابی شاعر کی مدت سولہویں صدی 
ہے۔ جب میں نور پور تھل میں بطور اسسٹنٹ کمشنرتعینات ہوکر آیاتو میرے ایک دوست نے مجھے اس عظیم شاعر پیلو کی قبر کے بارے میں بتایا۔ جب میں نے جوہرآبادکے پروفیسر حیات صاحب جوکہ ماہر آثار قدیمہ و وتاریخ داں کی شہرت رکھتے ہیں سے ملاقات کی تو میرے جذبے کو ایک مزید مہمیز ملی اور انہوں نے مجھے شاعر کی تخلیقات اور جڑوں کے بارے میں بتایا۔ پروفیسر
 صاحب اس قبر کو ریت کے طوفانوں اور وقت کے تھپیڑوں سے بچانے کے لئے بھی کام کیا ہے۔ بعد میں میں نےذکااللہ جسرا صاحب سے بھی ملاقات کی ، جو پیلووینس سے تعلق رکھنے والے ایک ریٹائرڈ استاد ہیں جنہوں نےقبر تلاش کرنے میں مدد کی اور آخر ہم قبر پرموجود تھے۔ بعد میں میں نے ذکاء اللہ صاحب کے ساتھ جنوری 2019 میں قبر کا دورہ کیا جو کہ بکھرے ہوئے اجزا کی 
شکل میں تھی اور ہم نے اس قبر پر ایک قبر تعمیر کرنے کا عہد کیا ۔ ذکاء اللہ صاحب نے اسکے لیے ایک مالی طور پر معاونت کرنیوالےکا انتظام بھی کیا ۔ اور ستمبر 2019 میں ہماری وابستگی پوری ہوگئی۔ اس طرح ہم ایک عظیم پنجابی شاعر کی نشانی اور تاریخی مقام کو محفوظ رکھنے میں کامیاب ہوئے آخر میں میں جناب حمید جسرا صاحب ، ہیڈ ماسٹر اسپیشل ایجوکیشن انسٹی ٹیوٹ نور پور تھل کا 
شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جو اس عظیم کام کو انجام دینے کے لئے ہمیشہ پرعزم رہے۔ 

گورنمنٹ کالج جوہرآباد میں انگریزی کے لیکچرار زیشان اکرم جسرہ کہتے ہیں کہ  پیلو کی قبر سے متعلق موجودہ دریافت کی حقیقت آجکل ہمارے تھل کے اور خصوصا پیلووینس کے دوست اے سی صاحب کے حوالے سے پوسٹس کر رہے جن میں انکے حوالے سے یہ بتایا جا رہا ہے کہ انہوں نے پیلو شاعر جس کے نام پہ پیلو وینس کا نام رکھا گیا, کی قبر کو دریافت کیا اور اس پہ نشانی کو واضح کرنے کیلیے مزار بنوایا ہے. یقیننا یہ پیلووینس کے لوگوں کیلیے ایک اچھی خبر ہے مگر اس میں تاریخ کے حوالے سے ایک تصحیح کرنا 
ضروری سمجھتا ہوں. پیلو کو قبر کو سب سے پہلے میرے نانا جی مرحوم استاد محمد امین نے آج سے کم و بیش 25 یا 30 سال پہلے دریافت کیا تھا جب ان کے پاس ایک طالب علم پیلو کی شاعری کے اوپر پی ایچ ڈی کا مقالہ (یعنی تھیسس) کرنے آیا تھا. تب پیلو کی قبر کو صاف کرکے واضح کرکے اس پہ پاکستان کا جھنڈا بھی لگایا گیا مگر سوشل میڈیا کے نہ ہونے کے سبب یہ خبر سب تک نہ پہنچی 
اور پھر تھل ریگستان کے بے رحم طوفانوں نے اس قبر کو پھر سے بے نشان کر دیا. نانا جی کے قبر پہ پاکستان کا جھنڈا لہرانے کی تصاویر بھی ہمارے پاس کافی عرصہ تک موجود رہی ہیں. جو کہ اب شاید بے احتیاطی کی وجہ سے گم ہو گئ ہوں. اے سی صاحب کا شکریہ کہ انہوں نے اس کی دوبارہ تلاش کرکے اس پہ نشانات کو واضح کر دیا اور اب اس کے معدوم ہونے کے خدشات کو تقریبا ختم کر دیا. اور میری اس پوسٹ کا مقصد قطعا ان سے اس خدمت کا کریڈٹ چھیننا نہیں ہے. جہاں تک میری معلومات ہیں اے سی صاحب نے بھی ہمارے خاندان کے ایک بزرگ سے اس بابت بات کی ہے اور نانا جی کی خدمات کو سراہا ہے


. اس عظیم شاعر کی قبر کے حوالے سے ایک روائت یہ بھی ہے کہ معروف رومانوی قصے مرزا صاحباں کے اولین تخلیق کار ،سرائیکی کے عظیم شاعر پیلو1580)ء (1675-کے مزار پر حاضری قصبہ پیلو مہرو ضلع چکوال. "حضرت_باباپیلو ؒ " کا مزار ایک دندی کے اوپر آج بھی موضع مہروپیلو تحصیل ضلع چکوال میں مرجع خلائق ہے وکی پیڈیا اردو کے مطابق پیلو امرتسر کے ایک گاوں ویرووال  میں پیدا ہوئے تھے اور پھر گھر سے نکل کھڑے ہوئے ۔ کچھ لوگ انہیں ہندو جبکہ کچھ مسلمان قرار دیتے ہیں ۔ بہرحال پیلو کی اصل قبر کہاں ہے؟ اور کب؟ کس نے دریافت ک؟ی اس بارے حتمی اور مصدقہ طور پر تو ماہر تاریخ داں یا پنجابی ادب کا ماہر ہی رہنمائی کرسکتا ہے یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر نور پور تھل چوہدری جعفر گجر نے جس جزبے لگن اور محنت سے "پیلو دی ڈھیری" کو تلاش کرکے ایک پختہ قبر کی شکل میں ضلع خوشاب کے تاریخی ورثہ کو محفوظ کرنے کے کی نیک نیت سے کاوش کی ہے وہ ضلع خوشاب کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھی جائے گی اور ضلع خوشاب سے بالعموم اور تحصیل نور پور تھل سے رکھنے والے لوگوں کی بڑی تعداد اسسٹنٹ کمشنر کو ریگولر میڈیا و سوشل میڈیا پر خراج تحسین پیش کررہی ہے۔

 نوٹ: اس تحریر میں شامل تمام مواد انٹرنیٹ و سماجی رابطے کی ویب سائٹ سے حاصل کیا گیا ہے اور اسکومحض قارئین کی دلچسپی کے لیے  خوشاب نیوز ڈاٹ کام پر شائع کیا جارہا ہے ۔ادارہ اس مواد کے مصدقہ یا غیر مصدقہ ہونے کا ذمہ دار نہ ہے۔