جمعرات، 5 ستمبر، 2019

”قانون جو بھی کہے، نواز شریف کو سزا دو“ جج ارشد ملک کی ایک اور مبینہ ویڈیو


Image result for arshad malik judge
فائل فوٹو
 خوشاب نیوز ڈاٹ کام )ملک کے ایک کثیر الاشاعت روزنامے نے 5 ستمبر کی اشاعت میں دعوٰی کیا ہے کہ خفیہ ویڈیو بنانے والے شخص ناصر بٹ کی جانب سے ایک برطانوی کمپنی سے ویڈیوز کا فارنسک کرایا گیا ہے اور ان میں سے ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک ایک اہم آئینی عہدیدار (جو اب ریٹائر ہو چکے ہیں) کے حوالے سے کہہ رہے ہیں کہ ’’ملک اس وقت حالت جنگ میں ہے اور اس لیے یہ بھول جائیں کہ قانون کیا کہتا ہے اور نواز شریف کو سزا دیں۔‘‘ باخبر ذرائع کاکہنا ہے کہ ناصر بٹ، جنہیں اس ویڈیو میں جج کے ساتھ بیٹھا دیکھا جا سکتا ہے جو حال ہی میں مریم نواز نے پریس کانفرنس کے دوران پیش کی تھی، نے برطانوی کمپنی سے جج ارشد ملک کی اُن تمام خفیہ ویڈیوز اور آڈیوز کا فارنسک کرایا ہے جو انہوں نے ریکارڈ کی تھیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ برطانوی شہری ناصر بٹ کا تعلق نون لیگ سے ہے اور انہیں شریف فیملی کا قریبی سمجھا جاتا ہے۔ وہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں نواز شریف کی ضمانت کیس میں اپنا بیان اور ویڈیوز کی فارنسک رپورٹ پیش کرنا چاہتے ہیں۔ کیس کی سماعت رواں ماہ کے تیسرے ہفتے میں ہوگی۔ کہا جاتا ہے کہ عدالت کو پیشکش کی جائے گی کہ جس برطانوی کمپنی نے ویڈیوز اور آڈیوز کا فارنسک کیا ہے وہ بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں ویڈیو لنک کے ذریعے اپنا بیان جمع کرا سکتی ہے یا پھر سیکورٹی فراہم کیے جانے کی صورت میں کمپنی کا نمائندہ پاکستان آ سکتا ہے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اگرچہ وہ دیگر ویڈیوز (جنہیں ابھی تک جاری نہیں کیا گیا) کا بھی برطانوی ماہرین سے فارنسک کرایا گیا ہے، یہ ویڈیوز اور ان کی فارنسک رپورٹ بھی عدالت میں اس مرحلے پر پیش کی جائیں گی۔ ناصر بٹ اور شریف فیملی نے ان ویڈیوز کو اپنے سینے سے لگا کر محفوظ کر رکھا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان ویڈیوز میں جج ارشد ملک کا مبینہ اعتراف شامل ہے کہ انہیں دو آئینی عہدیداروں (جن مین سے ایک ریٹائر ہو چکا ہے) نے دبائو میں لا کر نواز شریف کیخلاف فیصلہ لیا۔ جو اہم افسر اب ریٹائر ہو چکا ہے؛ اس نے ارشد ملک سے مبینہ طور پر کہا تھا کہ نواز شریف سزا دو؛ قانون چاہے کچھ بھی کہتا ہو کیونکہ ملک حالت جنگ میں تھا۔ ذرائع کے مطابق، جج ارشد ملک نے جب یہ کہا کہ سابق وزیراعظم کو سزا دینے کیلئے ٹھوس ثبوت موجود نہیں تو دوسرے عہدیدار نے مبینہ طور پر ارشد ملک پر دبائو ڈالا کہ نواز شریف کو کم از کم دس سال جیل کی سزا سنائی جائے۔ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی خفیہ طور پر کئی مرتبہ ویڈیو بنائی گئی جس میں وہ نواز شریف کیس کے متعلق بات کر رہے ہیں۔ جج ارشد ملک نے اعتراف کیا ہے کہ جس شخص (ناصر بٹ) نے ویڈیوز بنائیں اس کے ساتھ ان کی طویل عرصے سے جان پہچان ہے۔ ناصر بٹ نے ہی خفیہ طور پر یہ ویڈیوز بنائیں۔ دیگر ویڈیوز اور جن ویڈیوز اور آڈیوز کو عوام کے سامنے نہیں لایا گیا ان میں جج ارشد ملک کو جاتی عمرا میں نواز شریف کے ساتھ جبکہ مدینہ میں حسین نواز کے ساتھ ملاقات کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ کچھ ہفتے قبل مریم نواز شریف نے میڈیا کے سامنے ایک دھماکا خیز ویڈیو پیش کی جس میں ارشد ملک کو ایک شخص کو یہ کہتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا کہ انہیں بلیک میل کرکے اور دبائو میں لا کر نواز شریف کو سزا دلوائی گئی حالانکہ ان کیخلاف کوئی ثبوت نہیں تھا۔