شام پانچ بجے میں گلن ڈیل روڈ پر بالکل اکیلا کھڑا تھا۔ بالکل اسی طرح جس طرح پاکستان اس وقت دنیا بھر میں اکیلا کھڑا ہے۔ میں تب رضائی میں گھسا بیٹھا تھا جب پاکستان سے شوکت علی گجر کا فون آیا۔ اس نے مجھے یاد دلایا کہ اس وقت پاکستان میں دن کے بارہ بج رہے ہیں اور حکومتی اپیل پر کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے ہمیں باہر نکل کر کھڑا ہونا ہے۔ اللہ اس کا بھلا کرے کہ اس نے مجھے دیارِ غیر میں یاد دلایا کہ اس وقت پاکستان میں بارہ بجنے والے ہیں۔ میں نے کمرے سے نکل کر جوتا پہنا اور گھر سے باہر چل دیا۔ میری بیٹی نے سمجھا کہ شاید میں کوئی فون سننے کے لیے گھر سے باہر جا رہا ہوں۔ اس نے پوچھا: کوئی فون کرنا ہے؟ میں نے کہا: فون تو وہ سامنے بیڈ پر رکھا ہوا ہے۔ میں کشمیری بھائی‘ بہنوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے باہر جا کر گلی میں کھڑا ہونا چاہتا ہوں۔ باہر سورج غروب ہونے کو تھا۔ سردی تھی اور تیز ہوا چل رہی تھی۔ ساری گلی بالکل سنسان تھی۔ میرے علاوہ اور کوئی شخص اس سرد موسم میں گھر سے باہر نہیں تھا۔ میں باہر کھڑا تھا۔ پوری گلی میں کوئی اور باہر کیا ہوتا؟ کسی کو تو یہ بھی خبر نہیں تھی کہ میں باہر کھڑا ہوں اور اگر کھڑا ہوں تو کس لیے؟
میں گلی میں قریب آدھا گھنٹہ کھڑا رہا۔ اس دوران میں مسلسل سوچتا رہا کہ یہاں پوری گلن ڈیل روڈ پر بلکہ گلن ڈیل روڈ تو رہی ایک طرف پورے سپرنگ ویل قصبے میں کسی کو خبر نہیں کہ میں کس لیے گھر سے باہر کھڑا ہوں۔ ادھر کسی کو یہ علم نہیں کہ ملتان میں شوکت علی گجر اور دوسرے دوست بھی گھروں سے نکل کر کھڑے ہیں۔ یہ تو وہ حقیقت تھی جو فی الوقت پوری دنیا کے بارے میں کہا جا سکتا ہے‘ کیا ملتان اور کیا سپرنگ ویل۔ بھلا میرے‘ شوکت علی گجر کے‘ شوکت اسلام کے‘ رانا شفیق کے یا آصف مجید کے گھر سے یا دفتر سے باہر کھڑے ہونے کا دنیا پر کیا اثر ہو سکتا ہے؟ دنیا پر تو تین حرف بھیجیں۔ کشمیریوں کو اس کا کیا فائدہ ہو سکتا ہے؟
مجھے اپنے اس عمل کے نتیجے کا علم تھا لیکن صرف اور صرف حکومت کے اس فیصلے پر اور قومی یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کی غرض سے آدھا گھنٹہ سپرنگ ویل روڈ کی فٹ پاتھ پر گزارا‘ لیکن کچھ سوال تو بنتے ہیں جو کرنے ہیں۔ اب یہ ایک اور سوال ہے کہ یہ سوال کس سے کرنے ہیں؟ حکومت تو ہم لوگوں کو آدھا گھنٹہ گھر سے باہر کھڑا کر کے بری الذمہ ہو گئی ہے۔ حکومت کے حساب سے کشمیریوں کے دکھ درد کا ازالہ بھی ہو گیا ہے۔ کشمیریوں کو ہماری طرف سے محبت کا پیغام بھی مل گیا ہے۔ پاکستانیوں کی طرف سے کشمیریوں کی حالیہ صعوبتوں میں کمی بھی ہو گئی ہے اور بھارت کو دندان شکن جواب بھی مل گیا ہے۔ ہم سے تو وہ ہیجڑا ہی اچھا رہا تھا جس کو دوسری جنگ عظیم میں جبری بھرتی کے قانون کے تحت برطانوی فوج میں بھرتی کر لیا گیا تو اس نے تالیاں بجا بجا کر پوری یونٹ میں با آواز بلند یہ کہنا شروع کر دیا کہ ''خدا کرے جرمن کی توپوں میں کیڑے پڑیں‘خدا کرے جرمن کی توپوں میں کیڑے پڑیں‘‘۔ ۔
ادھر گلن ڈیل روڈ پر میں اکیلا تھا اور اُدھر پاکستان کشمیر کے مسئلے پر پوری دنیا میں اکیلا ہے۔ لے دے کر ایک چین ہے جس کا مسئلہ اس کے ذاتی جغرافیائی تحفظات ہیں نہ کہ کشمیریوں سے محبت اور پاکستان کی حمایت۔ لیکن چلیں اس جغرافیائی معاملے کو ہی غنیمت سمجھیں کہ اس بہانے ہی سہی‘ چین ہمارے ساتھ تو کھڑا ہے‘ وگرنہ کون ہے جو اس وقت کھل کر بھارت کی مذمت کر رہا ہے؟ لوگ باگ اس وقت مودی کو متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کی جانب سے سب سے بڑے سول ایوارڈز ملنے پر چیں بہ جبیں ہیں‘ لیکن کسی ''مسلم برادر‘‘ ملک کے کان پر جوں نہیں رینگی۔ شنید تو یہ بھی ہے کہ ایک برادر عرب ملک نے فرانس پر خاصا زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ میں کشمیر والی قرارداد پر ویٹو کر دے‘ لیکن فرانس نے ویٹو والی انتہا پر جانے کے بجائے صرف قرارداد کی مخالفت میں بیان بازی پر ہی اکتفا کیا۔ لیکن ایک سوال یہ ہے کہ آخر اقوام متحدہ کی اس قرارداد کا کیا فائدہ ہو گا؟ اکہتر سال پہلے بھی اسی قسم کی بلکہ اس سے کہیں زیادہ زوردار قرارداد پاس ہوئی تھی۔ پھر وہ سات عشروں تک نا انصافیوں کے ڈھیر تلے دبی رہی۔ اب ایک بار پھر دنیا نے یہ تسلیم کر لیا ہے کہ کشمیر ایک متنازعہ خطہ ہے تو اس سے کیا فائدہ ہوا؟ کیا کشمیریوں پر جو عرصۂ حیات تنگ ہے اس میں کوئی کمی ہوئی؟ کیا اقوامِ متحدہ نے بھارت کو یہ کہا کہ وہ گزشتہ تین ہفتوں سے جاری کرفیو ختم کرے؟ کیا اقوام متحدہ نے یہ کہا کہ اس متنازعہ خطے میں استصواب کروایا جائے؟ کیا اقوام متحدہ نے بھارت کو یہ کہا کہ اس متنازعہ علاقے کی خصوصی حیثیت دوبارہ بحال کرے؟ کیا اقوام متحدہ نے کشمیر میں کسی ''فیکٹ فائینڈنگ‘‘ مشن کے بھیجنے کا اعلان کیا جو کشمیریوں پر اس ابتلا کا ازالہ کر سکے؟ کیا اقوام متحدہ نے کم سے کم کوئی عملی قدم اٹھاتے ہوئے بھارت کی مذمت کی؟ اقوام متحدہ نے نہ کشمیریوں کی کوئی عملی مدد کی‘ نہ بھارت کی مذمت کی اور نہ ہی کشمیر کے تنازعے کو ختم کرنے کے لیے کوئی لائحہ عمل طے کیا۔ تو ہمیں اس قرارداد کا عملی طور پر کیا فائدہ ہوا کہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے؟
ہم نے عملی طور پر کشمیر کے لیے اب تک کیا کیا ہے؟ صرف اجے بساریہ کو بھارت رخصت کیا ہے اور بس! اور ہاں پاکستانی ہائی کمشنر کو بھی دہلی سے واپس بلا لیا ہے۔ نہ بھارت کے لیے پاکستانی فضائی حدود بند کی‘ نہ بھارت کا افغانستان اور وسطی ایشیاء کی ریاستوں کے لیے زمینی تجارتی راستہ بند کیا اور سنا ہے کہ کھیوڑہ سے بھارت کو نمک کی سپلائی بھی بند نہیں ہوئی۔ ایسے موقع پر جب کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی پوری دنیا میں گھوم رہا ہے‘ ہمارے وزیر خارجہ صاحب خط پر خط لکھ کر اپنی ذمہ داری سے عہدہ برآ ہو رہے ہیں۔ کشمیر کمیٹی کا یہ عالم یہ ہے کہ پہلے والے چیئرمین کی نیت خراب تھی اور اب والے چیئرمین کی صحت خراب ہے۔ مولانا فضل الرحمن کو کشمیر کاز سے زیادہ کشمیر کمیٹی کی چیئرمینی سے جڑے ہوئے فائدوں سے مثلاً سرکاری دورے‘ سرکاری رہائش گاہ‘ سرکاری گاڑی‘ سرکاری نوکر چاکر‘ وزیر کا پروٹوکول اور دیگر بے شمار سہولتوں سے غرض تھی۔ اور اب جناب فخر امام صاحب اس کمیٹی کی چیئرمینی پر متمکن ہیں۔ عمر کے اس حصے میں وہ کبیر والا سے جھنگ تک جانے سے قاصر ہیں۔ انہیں اس دور میں جب کشمیر کے لیے دنیا بھر میں رابطوں کی اشد ضرورت تھی‘ کشمیر کمیٹی کا چیئرمین بنا دیا گیا ہے اور انہوں نے اس سارے عرصے میں کشمیر کے لیے جو فریضہ سر انجام دیا ہے وہ یہ کہ انہوں نے لاہور میں ہلال احمر کے دفتر کا دورہ کیا ہے۔ اللہ اللہ خیر سلا۔
کیا دنیا بھر میں کسی قوم نے گھر سے آدھا گھنٹہ باہر کھڑا ہو کر کسی مقبوضہ علاقے کو آزاد کروایا ہے؟ کیا الجزائر والوں نے فرانس سے اپنا ملک آزاد کروانے کے لیے صرف دعائوں پر گزارا کیا تھا؟ اگر سرحدوں کی حفاظتیں دعائوں سے ممکن ہوتیں تو میرے آقاؐ پیٹ پر پتھر باندھ کر خندق نہ کھودتے۔ اگر معاملات جنگ کے بجائے آدھا گھنٹہ گھر سے باہر کھڑے ہو کر حل ہو جاتے تو میرے آقاؐ تین سو تیرہ اصحاب کے ساتھ میدان جنگ میں جانے کے بجائے مدینے کی گلیوں میں اپنے رب سے دعا کر کے گھر چلے جاتے۔ ان کی تو دعا بھی قبول ہو جاتی تھی‘ ہم کس شمار و قطار میں ہیں؟ پرویز مشرف نے لائن آف کنٹرول پر باڑ لگوا دی‘ نواز شریف نے مسئلہ کشمیر سرد خانے میں ڈال دیا اور عمران خان نے حافظ سعید کو گرفتار کر لیا۔ اب لے دے کر کشمیر پر ہم لوگ گھر سے باہر آدھا گھنٹہ کھڑے ہو کر یہ سمجھتے ہیں کہ کشمیر پر ہماری ذمہ داری پوری ہو گئی ہے۔
اللہ سید علی گیلانی کو لمبی عمر عطا کرے‘ اب ساری امیدیں اس بوڑھے اور جری شیر سے وابستہ ہیں اور برہان الدین وانی کے جانشین کشمیری نوجوانوں سے۔ ہم نے تو اہل کشمیر کو واضح لفظوں میں یہ پیغام دے دیا کہ ہم حکومتی سطح پر یہی کچھ کر سکتے تھے جو مورخہ تیس اگست بروز جمعۃ المبارک دن بارہ بجے سے ساڑھے بارہ بجے تک کیا ہے۔ کشمیریو! جاگدے رہنا۔ ساڈے تے نہ رہنا۔۔۔۔۔ بشکریہ روزنامہ دنیا
موضوعات
آمدو رفت
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
پرانی خبریں
-
▼
2019
(224)
-
▼
ستمبر
(185)
- ایک قتل ایک زخمی
- ناقص پٹرول و ڈیزل یا موت کی ایجنسیاں
- خوفناک حادثہ 5 جاںبحق 12 شدید زخمی
- پولیس مسلح ڈکیتی اور چوری کی وارداتوں کا سراغ ل...
- سابقہ حکمرانوں کی کرپشن کا خمیازہ پوری قوم کو بھگت...
- تودہ گرنے ایک جاں بحق ایک زخمی
- پولیس عوام دوست رویّہ اپنائے
- اتوار،22 ستمبر 2019 کا اخبار
- سابق ایم پی اے کے گھرمسلح ڈکیتی اور چوری کی وارداتیں
- ہمیں انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایاجاتا ہے
- ن لیگ کے سابق وزیر کی ساتھیوں سمیت ضمانت مستقل ہوگئی
- ڈی پی ایس نورپور کا مقصد معیاری تعلیم فراہم کرنا ہے
- ڈی پی ایس نورپورتھل فنڈز بارے وارث کلو کے اہم انکش...
- ہفتہ،21 ستمبر 2019 کا اخبار
- ناجائز اسلحہ، جعلی چیک ،جرمانے
- مساجد میں پولیس کی کھلی کچہریاں
- اہل تھل کی محبتیں میرا قیمتی اثاثہ ہے
- کھیل نوجوان نسل کیلئے انتہائی ضروری ہے,شجاع الرحمن
- سزائے موت و جرمانہ
- پرائیویٹ سکولوں کے تین پرنسپل گرفتار مزید کے لیے چ...
- خواتین کے تعلیمی اداروں میں اظہار یکجہتی کشمیر ریلیاں
- کمپیوٹر ٹیچرز کا سروس سٹرکچر تیار کرلیا: سپیشل سیک...
- آج 20 ستمبر 2019 کا اخبار
- وادی کے مکینوں کوڈینگی سے بچایا جائے
- فنڈز کی منتظرسڑک لوگوں کی جان لینے لگی
- پی ٹی آئی رہنما بھرے بازار میں قتل
- بیٹے اور کمسن پوتے کو قتل کرڈالا
- محکمہ صحت کے ملازمین کا احتجاج
- مقامی نجی فیکٹری میں لائف سپورٹ ٹریننگ
- فش فارمنگ کی مفت ٹریننگ
- زہر کی فروخت پر فوڈ اتھارٹی خوشاب کی خاموشی کیوں؟
- آج کا اخبار19 ستمبر2019
- ڈی پی ایس، 9thسے سیکنڈ ایئر تک شام کی جبری ٹیوشن ک...
- پی ٹی آئی ایم پی ایز کی موجیں
- انتظامیہ کی پراسرار خاموشی
- نقل لگانے والا طالب علم گرفتار
- طالبہ اغوا و زیادتی کا شکار
- کلرکوں کی ترقی
- سرکاری ملازمین کی ترقی و بینوولنٹ فنڈز کے لیے اجلاس
- ورلڈ لٹریسی ڈے پر تقریب
- ایک پٹرول پمپ سِیل و جرمانہ
- دو کروڑ کے فنڈز جاری ، 21 ستمبر کو سنگ بنیاد
- گھر بیٹھے تنخواہ
- محترمہ مریم نوازسے مقابلہ بچوں کا کھیل نہیں، ٹیپو
- جویریہ ظفر آہیر کو دھچکہ
- نوجوان جاں بحق
- پانچ بار موت کی سزا
- وادی سون کے مکینوں کےلیے خطرہ
- چائلڈ لیبر کیخلاف بھرپور کارروائی کی جائے
- وادی سون، مقدمہ قتل کا فیصلہ
- پچیس کروڑ گھپلے کی نذر
- شہادت اہل بیت نے اسلام کو زندہ جاوید کر دیا
- عالمی برادری بھارتی دہشت گردی کا نوٹس لے
- بچے سمیت 3 جاں بحق
- ڈی پی ایس میں یوم دفاع کی تقریب
- پرنسپل پر حملہ
- خطرے کی گھنٹی بج گئی ، پنڈی اسلام آباد کا سفر نہ کریں
- بھائی اور بھابھی کی ہڈیاں توڑ ڈالی
- منڈی مویشیاں کو واپس خوشاب لایا جائے
- کالج بھی تبدیلی کا شکار ہوگہا
- ڈپٹی کمشنر خوشاب شہر کو انارکی سے بچانے کیلیے قبضہ...
- سر شام لاکھوں کی ڈکیتی
- ماضی میں محض نعروں سے کام چلایا گیا
- نئے بلدیاتی نظام بارے 25 ستمبر کی ڈیڈ لائن
- پیلو کی قبر حقیقت کیا ہے؟
- متعدد زخمی
- تھل کینال۔گھوسٹ ملازمین۔ کروڑوں کے فنڈز غائب
- ناشتہ کرتے طالب علموں پر قیامت ٹوٹ پڑی 1جاںبحق متع...
- گن پوائنٹ پر خاتون سے اجتماعی زیادتی
- دہرے قتل کی لرزہ خیز واردات
- ضلع خوشاب میں ستر ہزار سے زائد لوگوں کو رسکیو کیا گیا
- ٹیم ورک کے بغیر کامیابی ممکن نہیں
- آج کا اخبار
- نااہل حکومت نے ملک کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا
- گرلز کالج کی زمین ناجائز قابضین سے واگزار
- سب انسپکٹر کی قیمتی کار چورلے اُڑے
- سرچ آپریشن ، متعدد گھروں کی تلاشی
- ڈاکوان ایکشن پولیس خاموش، مسافروں کو لوٹنے کیساتھ ...
- دھرنا نہیں ہائی کورٹ جائینگے
- والی بال کے تنازعہ پر گولی ماردی
- پانچ سالہ بچی پر جنسی تشدد کا حملہ
- کشمیر کی آزادی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے
- قوم کا بچہ بچہ کشمیرکے ساتھ ہے ، بھاگٹانوالہ پریس...
- پانچ افراد کے خلاف قتل کا مقدمہ درج
- تعلیمی اداروں میں مضر صحت اشیا کی فروخت
- عشق کی سرحد اورخوشونت سنگھ
- پوری پاکستانی قوم عمران خان کیساتھ کھڑی ہے،امیر حی...
- آج کا اخبار
- زہریلے سانپ نے ڈس لیا
- خالی آسامیوں کے نوٹس آویزاں
- سعودی پلٹ شخص قتل
- تنخواہیں نہ ملنے پر گھر کے چولہے بجھ گئے
- تبدیلی کا ٹائی ٹینک اپنے ہی سونامی میں ڈوب رہا ہے
- پیر سیال نے اشاعت اسلام کے لیے اہم کردار ادا کیا
- دیرینہ عداوت کا شاخسانہ دن دیہاڑے قتل
- قائد۔۔۔۔ ضلع خوشاب آپ سے شرمندہ ہے
- ایک قتل ایک زخمی
- حوالات میں ملزمان پر تشدد برداشت نہیں کیا جائےگا
- حلقہ بندیوں کا شیڈول ؟؟؟؟
- فیکٹری کو3لاکھ کا ٹیکہ
-
▼
ستمبر
(185)
Tags
Database (Disable)
Recent
Follow us on Twitter
Recent
Comments
Contact us
Random Posts
Most Viewed
-
اس کے نام کی پورے پاکستان میں زبردست دھوم ہی نہیں تھی بلکہ غیر ملکی ذرائع ابلاغ بھی ایک عرصہ تک اس شخص سے متعلق سنسنی غیر معاملات نشر...
-
نوشہرہ وادی سون (نمائندہ خوشاب نیوز ڈاٹ کام )پہلا کا شف شاہ تھو بی والی بال ٹورنامنٹ موضع پیل میں ہوا جس میں ضلع خوشاب چکوال کی ٹیمو ں ن...
-
محمد خان ڈھرنالیہ ۔۔۔ تحریر و تحقیق محمد علی اسد بھٹی محمد خان آف ڈھرنال کچھ عرصہ امن سے گزر گیا محمد خان دنگے فساد سے دور پر س...